اپنے آپ کو اذیت پہنچانا وہ عمل ہے جب کوئی جان بوجھ کر خود کو تکلیف پہنچاتا ہے۔ اس کے بہت سارے ذرائع ہو سکتے ہیں:
دوسرے لوگوں کو یہ محسوس ہو سکتا ہے کہ لوگ ٹھنڈے دل سے اور دانستہ طور پر شاید طبیعت کی قنوطیت کی وجہ سے ایسے قدم اٹھاتے ہیں۔ دراصل جو لوگ بھی اپنے آپ کواذیت پہنچاتے ہیں وہ سخت پریشانی، اذیت، افسردگی، رنجیدگی اور ناقابل برداشت اندرونی ہیجان کے زیر اثر ایسا کرتے ہیں۔ کچھ لوگ منصوبہ بنا کر کرتے ہیں، کچھ اچانک کر ڈالتے ہیں۔ کچھ لوگ ایک یا دو مرتبہ ہی اپنے آپ کو نقصان پہنچاتے ہیں، کچھ بار بار ایسا کرنے لگ جاتے ہیں، یوں یہ ایک خطرناک عادت بن جاتی ہے۔
ہم میں سے کچھ لوگ غیر واضح مگر خطرناک طریقے سے خود کو اذیت پہنچاتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ ہم ایسا رویہ اختیار کریں جو ظاہر کرے کہ ہمیں زندگی اور موت کی زیادہ پرواہ نہیں رہی مثلاّ ہم اندھا دھند غیر ذمہ دارانہ ادویات استعمال کر سکتے ہیں، غیر محفوظ طریقے سے جنسی فعل میں ملوث ہو سکتے ہیں یا بہت زیادہ شراب پی سکتے ہیں۔ کچھ لوگ بالکل کھانا کھاناچھوڑ دیتے ہیں۔
اپنے آپ کو اذیت پہنچانے کے عمل کے لیے اور کون سے لفظ استعمال کیے جاتے ہیں؟
خود کو اذیت پہنچانے کے عمل کے لیے کچھ دوسرے الفاظ بھی استعمال ہوتے ہیں لیکن یہ مکمل طور پر درست نہیں، مثلاّ
دانستہ خود کو اذیت پہنچانا۔
یہاں “دانستہ “کا لفظ زیادہ مددگار نہیں کیونکہ اس سے لگتا ہے کہ جیسے خود کو اذیت دینے کا عمل شاید تکلیف دہ احساسات کا براہ راست ردِ عمل ہو۔
خود کشی یا خود کشی جیسا عمل۔
یہ اصطلاح بھی غیر مناسب ہے کیونکہ خود کو اذیت پہنچانے والے بہت سے لوگ دراصل اپنی زندگی کا خاتمہ نہیں چاہتے۔
اپنے آپ کو کون اذیت پہنچاتا ہے؟
کبھی نہ کبھی ہر دس میں سے ایک جوان شخص اپنے آپ کو اذیت پہنچاتا ہے۔ یہ کسی بھی عمر میں ہو سکتا ہے۔
یہ فعل جوان مردوں کے مقابلے میں جوان عورتوں میں زیادہ ہے۔
ہم جنس پرست لوگوں میں اپنے آپ کواذیت پہنچانے کا اندیشہ زیادہ ہوتا ہے۔
بسا اوقات جوان لوگ گروہ کی صورت میں اپنے آپ کو اذیت پہنچاتے ہیں۔ اگر آپ کا دوست اپنے آپ کو اذیت پہنچاتا ہے تو اس بات کے امکانات بڑھ جاتے ہیں کہ آپ بھی اپنے آپ کو اذیت پہنچائیں۔
کچھ گروہوں میں اپنے آپ کو اذیت پہنچانے کا عمل زیادہ پایا جاتا ہے، مثلاّ یورپ میں “گوتھ “لوگوں میں اس کا رجحان زیادہ ہے۔
وہ لوگ جو اپنے آپ کو اذیت پہنچاتے ہیں ان میں اس بات کا امکان زیادہ ہوتا ہے کہ بچپن میں ان کے ساتھ جسمانی، جذباتی یا جنسی تشدد ہوا ہو۔
تحقیق کے ذریعے جو اعداد شمار سامنے آتے ہیں حقیقتاً اپنے آپ کو اذیت پہنچانے کی شرح غالباً اس سے زیادہ ہے اور سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ معاشرے یا اسکول میں اپنے آپ کو اذیت پہنچانے والوں کی تعداد بہ نسبت اسپتال کے زیادہ ہے۔ اپنے آپ کو اذیت پہنچانے کی کچھ اقسام جیسے کاٹنا غالباً چھپائی جاتی ہیں اس لئے شاید دوسرے لوگوں کی نظروں کے سامنے بھی کم آتی ہیں۔ ایک نئی تحقیق کے مطابق چار ہزار اشخاص جو اپنے آپ کو اذیت پہنچانے کی وجہ سے اسپتالوں میں لائے گئے تھے ان میں سے ۸۰ فیصد نے ادویات زیادہ مقدار میں استعمال کی ہوئی تھیں اور تقریباّ ۱۵ فیصد نے اپنے آپ کو کاٹا ہوا تھا ۔ کمیونٹی میں شائد یہ اعداد وشمار اس کے برعکس ہیں یعنی زیادہ لوگ اپنے آپ کو کاٹتے ہیں اور کم لوگ ادویات کا زیادہ مقدار میں استعمال کرتے ہیں۔
Post a Comment