لیمن ڈارپس، لیموں کا شربت اور لیموں کا اچار، ان کا تصور آتے ہی منہ میں پانی بھر آتا ہے اور اس کی خوشبو کے تصور ہی سے آپ ایک قسم کی راحت اور تازگی محسوس کرتے ہیں۔ جی ہاں! میں پھل ہی ایسا ہوں۔۔ تازگی بخش، توانائی اور صحت دینے والا! میں پوری دنیا میں ہوتا ہوں اور ہر علاقے کے لوگ مجھے اپنے رسم و رواج کے مطابق کھانوں میں ذائقہ پیدا کرنے اور مختلف امراض کے علاج کے لئے استعمال کرتے ہیں۔
میری یوں تو کئی قسمیں ہوتی ہیں، لیکن ان میں کاغذی لیموں سب سے بہتر سمجھا جاتا ہے، کیونکہ اس کی لذت، رس اور مہک زیادہ ہوتی ہے۔ میری ایک قسم میٹھے لیموں کے نام سے بھی ہوتی ہے، لیکن ترش کے مقابلے میں اس کے فائدے کم ہوتے ہیں۔ میری ترشی اس میں موجود سٹرک ایسڈ کی وجہ سے اور خوشبو چھلکے میں پائے جانے والے روغن لیموں (آئل اوف لیمن) کا نتیجہ ہوتی ہے۔

قدرت نے مجھے جراثیم ہلاک کرنے کی صلاحیت دی ہے۔ میرا رس زخموں اور چھوت سے متاثر حصوں کے جراثیم ہلاک کر دیتا ہے۔ آپ ڈیٹول یا کاربالک ایسڈ کے محلول کے بجائے ایک گلاس پانی میں آدھے لیموں کا رس شامل کر کے اس سے بھی زخم وغیرہ دھونے کا کام پورے بھروسے کے ساتھ لے سکتے ہیں، لیکن اگر زخم کی وجہ سے ورم ہو تو پھر احتیاط کیجئے کیونکہ اس سے تکلیف بڑھ سکتی ہے۔
کیل مہاسوں سے نجات کے لئے آپ میرا خالص رس لگا سکتے ہیں۔ جلن زیادہ محسوس ہو تو پھر اس میں گلاب کا عرق اور تھوڑی سی گلسرین یا شہد ملا لیجئے۔ اس کے علاوہ داد (اگزیما) پر یہ رس لگانے سے اس کے جراثیم بھی ہلاک ہوجاتے ہیں۔
مجھ میں آنتوں کی سستی دور کرنے والے ریشے کے علاوہ معدنی نمکیات، نشاستے دار اجزائ، فاسفورس اور معمولی مقدار میں فولاد بھی ہوتا ہے۔ مجھ میں اور پھلوں کے مقابلے میں حیاتین ج (وٹامن سی) سب سے زیادہ ہوتا ہے۔ یہ وہ حیاتین ہے جس کی وجہ سے جسم میں بیماریوں سے مقابلہ کرنے کی طاقت بہت مضبوط رہتی ہے۔ یوں میرا استعمال کر کے آپ خود کو کئی امراض سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
مجھ میں غذا جلد ہضم کرنے کی صلاحیت بھی بہت ہوتی ہے۔ اس لئے مختلف کھانوں کے ساتھ مختلف صورتوں میں استعمال کرتے ہیں۔ میں خاص طور پر جگر کو چست اور توانا رکھتا ہوں۔ بھوک نہ لگتی ہو، طبیعت میں گراوٹ اور پستی ہو، سستی نے گھیر رکھا ہو تو ایسی صورت میں صبح منہ دھونے کے بعد ایک گلاس تازہ پانی میں آدھا لیموں نچوڑ کر پی لیجئے۔ چند ہی دنوں میں یہ شکایات دور ہو جائیں گی۔ آپ کا جی چاہے تو اس میں شہد یا پھر تھوڑی سی چینی بھی شامل کر سکتے ہیں۔ بعض لوگ ایک چٹکی میٹھا سوڈا بھی ڈال دیتے ہیں۔ اس سے سینے میں جلن کی شکایت بھی دور ہوجاتی ہے۔
جب لو چل رہی ہو اور پانی پی کر پیٹ مشکیزہ بن گیا ہو، میرا شربت پی لیجئے، گرمی اور لو کے اثرات بہت جلد دور ہو جائیں گے۔ ہاں! اس میں ایک دو چٹکی نمک ملانا نہ بھولئے۔
اکثر لوگ دعوتوں میں روغن اور مسالے دار غذائیں کھانے کے بعد پیاس اور بے چینی محسوس کرتے ہیں۔ انھیں کھولتے پانی میں ایک دو چٹکی چائے کی پتی کے ساتھ تازہ یا خشک پودینہ ڈال کر چائے کی طرح دم دینے کے بعد اس میں چینی اور لیموں کا رس ملاکر پی لینا چاہیے، کھانا آسانی سے ہضم ہوجائے گا۔
گرمیوں میں نکسیر کی شکایت بھی عام ہوتی ہے۔ ایسے لوگوں کو میرا باقاعدہ استعمال کرنے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ مجھ میں موجود حیاتین ج ناک کے نازک ریشے کو مضبوط کرکے نکسیر کی شکایت ختم کردیتا ہے۔
گرمیوں اور خاص طور پر بارش کے موسم میں متلی اور قے کی شکایت عام ہوتی ہے۔ اس موسم میں لیموں کی چٹنی اور اس کا شربت بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔ صرف لیموں کے چاٹتے رہنے سے بھی متلی دور ہو جاتی ہے۔ آپ نے اس موسم میں روح افزائ میں میرا رس شامل کر کے پیا تو ہوگا، کتنی فرحت ہوتی ہے اس سے! ہاں! میں بتانا بھول ہی گیا کہ میرا ایک ثابت بیج نگلنے سے بھی قے فوراً رک جاتی ہے۔
مسوڑھوں میں ورم اور ان سے خون اور پیپ آنے کی تکلیف، پائیوریا ماسخورہ کہلاتی ہے۔ یہ زیادہ تر ان لوگوں کو ہوتی ہے جو گوشت بہت کھاتے ہیں اور دانت صاف نہیں کرتے۔ یہ تکلیف حیاتین ج کی کمی سے بھی ہوتی ہے۔ منہ سے بدبو آتی ہے تو لوگ منہ پھیر لیتے ہیں۔ میں اس کا بھی بہترین علاج ہوں۔ لیموں کی پتلی سی قاش کاٹ کر اسے مسوڑھوں اور دانتوں پر ملئے اور میرا رس بھی نچوڑ کر کھانوں وغیرہ میں استعمال کیجئے۔ ایک بہتر طریقہ یہ بھی ہے کہ ایک پیالی عرقِ گلاب میں میرا رس ملاکر اس سے صبح و شام کلیاں کیجئے۔ میرا رس دانتوں پر ملنے سے وہ سفید بھی ہوجاتے ہیں ۔ آپ چاہیں تو میرا رس تھوڑا سا نمک ملاکر برش سے دانتوں پر لگائیے، آپ کے دانت چمک اٹھیں گے۔
مٹاپے سے نجات کے لئے بھی میں استعمال ہوتا ہوں۔ صبح نہار منہ نیم گرم پانی میں میرے رس کے ساتھ تھوڑا سا نمک ملاکر پینے سے جسم ہلکا ہونے لگتا ہے۔
بعض لوگوں کو ترشی نہیں بھاتی، ان کے حلق اور گلے میں تکلیف ہوجاتی ہے۔ انھیں میرے استعمال سے بچنا چاہیے یا پھر اسے دو سری چیزوں کے ساتھ استعمال کرنا چاہیے۔

Post a Comment