برازیل کے ماہرین نے ڈیپریشن کے مریضوں کے سونے اور جاگنے کے اوقات پر تحقیق کے بعد یہ پتا چلایا کہ وہ پرسکون نیند سے محروم تھے۔ پوٹو ایلگرے کی ایک یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق کار ڈاکٹر ماریا پاز لوائی زا ہڈالگو کہتی ہیں کہ
اس سے قبل کے جائزوں سے یہ معلوم ہوا تھا کہ کہ ڈیپریشن کے مریضوں کا علاج روشنی کی تھراپی سے ممکن ہے۔ اس طریقہ علاج کے تحت وہ مریض جن کی نیند تیز روشنی ، مثلاً ٹیلی ویژن اور کمپیوٹر وغیرہ کے سامنے بیٹھنے کے باعث متاثر ہوتی ہے، اپنے معمولات کو تبدیل کرکے سونے کے اوقات میں تبدیلی لانے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس نئے جائزے میں 200 ایسے لوگوں کو شماریاتی طریقے سے منتخب کیا گیا جو پہلے کبھی کسی ذہنی بیماری میں مبتلا نہیں ہوئے تھے اور ان سے ان کے سونے کی عادات اور ڈیپریشن کی علامات کے بارے میں پوچھا گیا۔ ماہرین کو معلوم ہوا کہ رات کو دیر تک جاگنے والوں میں ڈیپریشن کی سنگین علامات ان لوگوں سے تقریباً تین گنا زیادہ تھیں جو صبح جلد اٹھتے تھے۔
ان کے سونے کے اوقات میں اوسطاً کوئی بڑا فرق نہیں تھا۔ رات کو جاگنے والے لگ بھگ رات 12بجے بستر پر چلے جاتے تھے جب کہ صبح اٹھنے والے لگ بھگ گیارہ بجے سوجاتے تھے۔ اسی طرح رات کو دیر تک جاگنے والے صبح جلدی اٹھنے والوں سے اوسطاً صرف چالیس منٹ کے بعد سو کر اٹھتے تھے۔ ان دونوں کی نیند کا دورانیہ تقریباً ایک ہی تھا۔ لیکن ان کے سونے کے اوقات کا فرق ان کے مزاج میں بہت زیادہ فرق کا باعث دکھائی دیا۔
یونیورسٹی آف کیلی فورنیا لاس اینجلس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر آف سائیکیٹری اور یونیورسٹی کے ڈیپریشن ریسرچ اینڈ کلینک پروگرام کے ڈائرکٹر ڈاکٹر ایان اے کک کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے انتہائی مفید معلومات سامنے آئیں۔ کسی بھی اچھے مطالعاتی جائزے کی طرح اس کے نتیجے میں جوابات کی نسبت کہیں زیادہ سوالات سامنے آئے۔
ڈاکٹر کک کا کہنا ہے کہ :

انہیں ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ آیا سونے کا معمول ڈیپریشن کی علامات کی وجہ بنتا ہے یا ڈیپریشن کی وجہ سے لوگوں کی نیند متاثر ہوتی ہے اور وہ رات کو دیر تک جاگتے ہیں۔

تاہم ڈاکٹر کک کا کہنا ہے کہ :
ایک حالیہ جائزے سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ اگر آپ اپنے سونے کا معمول تبدیل کرکے رات کو جلد سونے کی عادت ڈالیں تو اس کے آپ کے مزاج پر خوش گوار اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
نیویارک کے پریسبائٹیرین اسپتال اور ویل کارنل میڈیکل سینٹر کے ایک ماہرِ نفسیات ڈاکٹر ایلن مینی وٹز کا کہنا ہےکہ اگر آپ رات کو جلد سونے کی عادت ڈالنا چاہتے ہیں تو سونے کے وقت سے کچھ دیر پہلے ہی ایسی سرگرمیاں ترک کردیں جو آپ کے دماغ کو فعال کردیتی ہیں۔ مثال کے طورپر سونے سے پہلے کمپیوٹر پر اپنی ای میلز چیک کرنا۔ ڈاکٹر ایلن کا کہنا ہے کہ رات دیر گئے کوئی پریشان کن ای میلز پڑھنے سے آپ فکر مند ہوجاتے ہیں جس سے آپ کی نیند اڑسکتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ رات دیر تک کمپیوٹر آن رکھنے سے اس کی سکرین سے خارج ہونے والی روشنی بھی آپ کی نیند کی راہ میں حائل ہوسکتی ہے۔
تاہم کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ سونے کے اوقات اور ڈیپریشن کے رجحان میں کوئی خاص تعلق نہیں ہوسکتا۔
پٹس برگ یونیورسٹی کے سکول آف میڈیسن میں نیند پر تحقیق شعبے کے ڈائریکٹر اور پروفیسر آف سائیکیٹری ، ڈاکٹر ایرک نوف زنگر کہتے ہیں کہ سائنس دانوں نے ایسے جینز کا پتا لگایا ہے جن کی وجہ سے کچھ لوگ صبح جلد اٹھنے کو ترجیح دیتے ہیں اور کچھ رات دیر سے سونے کو۔

ڈاکٹر نوف زنگر کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ ہمیں رات دیر تک جاگنے والوں کے دماغ میں کچھ ایسی مخصوص خصوصیات کا سراغ ملے چلے جو انہیں رات دیر تک جگائے رکھتی ہوں اور انہیں ڈیپریشن کی طرف زیادہ مائل کرتی ہوں۔
ڈاکٹر نوف زنگر نے ڈیپریشن کے کچھ مریضوں کے سروں کا سکین کرکے یہ معلوم کیا ہے کہ ان کے دماغ نیند کے دوران دوسرے لوگوں کے دماغوں کی نسبت مختلف طریقے سے کام کرتے ہیں۔ ڈاکٹر نوف زنگر کا کہناہے کہ انہیں اپنے تجربات سے یہ معلوم ہوا کہ ڈیپریشن کے مریضوں کے جذبات سے متعلق دماغ کے حصوں میں بہت زیادہ فعالیت موجود تھی۔ جس کی وجہ سے وہ رات کو پرسکون نیند نہیں لے سکتے تھے۔

Post a Comment